Goher Shahi

یہ تصویر ہے لاہور ریلوے سٹیشن کے قریب لگے ایک درخت کی۔ قد ا آدم اونچائی پر لگا یہ سرخ انسانی دل کا نشان اور اس میں الله لکھا آپ دیکھ رہے ہوں گے۔ یہی نشان آپ لاہور میں کنال روڈ،  مال روڈ،  لاری ادا اور مصروف سڑکوں اور چوراہوں پر دیکھ چکے ہوں گے۔

 اگر کبھی لوکل ٹرانسپورٹ بسوں پر سفر کا اتفاق ہو تو داخلی دروازے ک قریب کسی بی موزوں جگہ پر یہ سرخ دل کے نشان والا سٹکر آپکو چپکا نظر آ جائے گا۔ لاہور کے علاوہ کراچی ، وزیر آباد وغیرہ میں بھی یہ نشان آپکو مل ہی جائے گا۔
  
یہ سرخ دل کیا ہے؟


یہ جاننے کیلئے آپ کوماضی میں لیے چلتے ہیں۔


آج سے تقریباً 70سال پہلے 25نومبر1941کو راولپنڈی کے ڈھوک گوہرشاہ میں ایک سرکاری ملازم  فضل حسین مغل  کے گھر ایک بچہ پیدا ہوا۔ جس کا نام  ریاض احمد  رکھا گیا۔ بچہ گاؤں ہی میں پلا بڑھا، میٹرک تک تعلیم حاصل کی اور پھر موٹر مکینک اور ویلڈنگ کا کام سیکھنے لگا۔

غالباً یہ کاروبار زیادہ نفع بخش ثابت نہ ہوا تو اس لڑکے نے کوئی دوسرا دھندا اپنانے کا سوچا ۔ چنانچہ 24 سال کی عمرمیں اس نے فقیری کے روپ میں سہون شریف ، بری امام اور جام داتار کے چکر کاٹنے شروع کیے۔ 

ریاض احمد 34 سال کی عمر میں


 مختلف لوگوں سےبیعت ہوتا رہا، جنگلوں اور مزاروں کی خاک چھا نتا رہا، چلہ کشی اور مجاہدے کرکے مرشد بننے کا فارمولا ڈھونڈتا رہا۔ جب کچھ شیطانی ٹوٹکے،  نفسیا تی حربے اور محیرا لحقول کرتب سیکھ لیے تو بالاخر کچھ  سالوں بعد حیدرآباد کے قریب جام شورو ٹیکسٹ بک بورڈ کے عقب میں جھونپڑی ڈال کر بیٹھ گیا اور پیری مریدی کی پریکٹس شروع کر دی-


کچھ ضعیف العقیدہ لوگ اس کے گرد اکٹھے ہو گئے تو اس نے باقاعدہ اپنا مرکز بنانے کا سوچا۔ اس مقصد کیلئے کو ٹری کی خورشید کالونی کو منتخب کیا ۔ اپنی جماعت کا نام  انجمن سرفروشان ِاسلام رکھا اور سرخ دل اپنی جماعت کا شناختی نشان منتخب کیا۔
 یہ 1980کا سن تھا۔


  ملاحظہ ہوں انجمن سرفروشان ِاسلام کی ویب سائٹ:



٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ائیے دیکھتے ہیں کہ  روحانیت کے  نام پر کن اسلام مخالف عقائد اور ایمان سوز نظریات کا پرچار کیا جا رہا ہے




               ریاض احمد گوھر شاہی اور اس کی نام نہاد انجمن سرفروشان اسلام کا دعوی ہے کے ریاض احمد گوہر شاہی  ’ امام  مہدی‘ ہے. ملاحظہ ہو۔

http://www.mehdifoundation.com/ 

اور اپنے ’ امام مہدی ‘ ہونے کا ثبوت یہ پیش کیا کہ ریاض احمد کی تصویر (شبیہہ ) چاند، سورج اور حجر اسود میں نظر آتی ہے۔















http://www.themanonthemoon.com/
http://theallfaith.com/


یہ دعوے ریاض احمد گوہر شاہی کی زبانی سنیے

چاند پر اپنے شبیہہ (تصویر ) آنے سے متعلق فرمایا کہ ہم یہ مشن عرصہ بیس سال سے پھیلا رہے ہیں۔ اتنا بڑا جھوٹ ہم نہیں بول سکتے ہم یہ تو نہیں کہتے کہ فلاں ملک میں چاند میں ہماری تصویر آئی تھی بلکہ یہ تو ہر شہر ، ہر ملک سے چاند میں اب تک نظر آ رہی ہے۔ چاند کہیں گیا تو نہیں۔ تمہارے پاس ذریعے موجود ہیں ۔ تم دوربین سے کیمروں سے یا ویڈیو سے انکی تصویر لے کر تصدیق کرسکتے ہو۔ اگر چاند میں ہماری تصویر نہیں اور ہم کہیں کہ ہے ، تو ہم مجرم ہیں اور اگر تصویر موجود ہے اور تم نہ مانو تو تم مجرم ہو کہ خدا کی اتنی بڑی نشانی کو جھٹلا دیا۔ اگر خدا نے چاند میں ہماری تصویر لگائی ہے اس کی کوئی تو وجہ ہوگی۔

                  (یاد گار لمحات ص ۹،۱۰)۔


مزید ملاحظہ ہو

جو لوگ حجر اسود میں تصویر دیکھ کہ پر بھی خاموشی اختیار کر لیتے ہیں وہ گونگے شیطان ہیں۔ حجر اسود کا تعلق ایمانوں سے ہے اس لئے چاہیے کہ اس کی تحقیق کی جائے۔

                  (حق کی آواز ص ۳۳)۔


چاند ، سورج ، حجر اسود پر شبیہہ اللہ کی نشانیاں ہیں۔ یہ منجانب اللہ ہے اور انہیں جھٹلانا گویا اللہ کی بات کی نفی ہے۔
                    ( حق کی آواز ص ۲۶)





اور مہر نبوت کے مقابلے میں ’مہر مہدی‘ بھی ایجاد کر لی۔  پڑھیے


ہم نے اپنی کسی تقریر یا تحریر میں اپنے آپ کو کبھی امام مہدی نہیں ظاہر کیا۔ ہمارے عقیدت مند ہمیں امام مہدی ہی سمجھتے ہیں۔ لیکن اللہ کی جانب سے مجھے کوئی اس طرح کا الہام نہیں ہوا۔ اگر ہم امام مہدی ہوئے بھی تب بھی اپنی زبان سے نہیں کہیں گے ، ہاں البتہ ہم ان کو امام مہدی کی نشانی ضرور بتاتے ہیں کہ ان کی پشت پر مہر مہدیت کلمہ کے ساتھ ہوگی جو کہ نسوں سے ابھری ہو ئی ہوگی۔

                     ( حق کی آواز مجمو عہ ملفوظات گوہر شاہی ص۲۳)۔


اور نشانی بتانے کے بعد اپنے اندر وہ نشانی ہونے کا دعوٰی بھی 




 سوال یہ پیدا ہوتا ھے کہ ریاض احمد کھل کر واضح انداز میں ’مہدی‘ ہونے کا دعوی کیوں نہیں کرتا تھا؟


جواب ریاض احمد کی زبانی پڑھیے

آپ نے فرمایا اگر کسی میں امام مہدی کی نو نشانیاں پائی جاتی ہیں اور ایک نہیں پائی جاتی تو آپ ان نو نشانیوں کو رد نہیں کر سکتے۔ اسی طرح امام مہدی اعلان کر ے یا نہ کرے رہے گا تو امام مہدی۔ کیونکہ پاکستان کے ۱۹۸۴ کے قانون میں لکھا ہے کے جو شخص امام مہدی ہونے کا دعوی کرے اس کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا دی جائے۔ اس لیے امام مہدی مصلحتاً خاموش ہیں کہ خواہ مخوا پابند سلاسل ہو نے سے فائدہ؟۔

                  (حق کی آواز ص ۳۴۔۳۳)۔


گویا گوہر شاہی تعزیرات پاکستان کی دفعات 295اے، 295بی اور 295سی  کے ڈر کی وجہ سے سب کے سامنے ’امام مہدی‘ ہونے کا اعلان کرنے کی بجائے اشارے کنایے سے یہ دعوی کرتا رہا۔  



قطع نظر اس مضحقہ خیز دعوے کی سچائی کے، یہ بات واضح ہے کہ قران و حدیث کے پورے ذخیرے میں امام ا مہدی کی ایسی کوئی نشانی مذکور نہیں کہ ان کا چہرہ چاند، سورج یا حجر اسود پر آئے گا۔ یا یہ کہ امام مہدی کی پشت پر’مہر مہدی‘ ہوگی۔


گوہر شاہی کے پیروکاروں کو چیلنج ہےکہ وہ قرآن و حدیث کے پورے ذخیرے میں صرف ایک ایسی حدیث ، چاہے وہ سند کے اعتبار سے کتنی ہی ضعیف حدیث ہو ،  دکھا دیں جس میں امام مہدی کی  شبیہہ چاند یا حجر اسود میں آنے کا ذکر ہو۔ اگر دکھا دیں تو ان کا مذہب حق، ورنہ خدا را اس خود ساختہ امام مہدی کے دام فریب سے نکلیں اور اپنی آخرت برباد نہ کریں۔.


امام مہدی کی نشانیاں حدیث پاک میں انتیہائی واضح طور پر بیان کی گئی ہیں۔



امام مہدی کی نشانیاں حدیث کی رو سے پڑھیے

http://www.khatm-e-nubuwwat.org/Books/Data/misc/Al-Imaamul-Mahdi/P/2.htm


http://www.khatm-e-nubuwwat.org/Books/Data/Majlis/Al-khalifatul-Mahdi/P/1.htm


http://www.khatm-e-nubuwwat.org/pamphlets/Majlis/150/P/1.htm


http://www.khatm-e-nubuwwat.org/Books/Data/misc/alamat-e-qayamat/P/1.htm


یہ کتابیں ڈاونلوڈ کیجئے

http://www.khatm-e-nubuwwat.org/Books/book.htm




٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭



گوہر شاہی کا سب سے مشہور اور امتیازی عقیدہ یہ ہے کہ اخروی نجات کیلئے ایمان لانے یا اسلام قبول کرنے کی ضرورت نہیں۔ محض خدائے تعالیٰ کی محبت کافی ہے۔ چنانچہ گوہر شاہی کہتا ہے۔


‘‘جس دل میں خدا کی محبت ہے وہ خواہ کسی مذہب میں ہے یا نہیں ہے وہ جہنم میں نہیں جا سکتا‘۔

( یاد گار لمحات:28)                


انجمن سرفروشان اسلام کی آفیشل ویب سایٹ پر لکھا ھے

عالمی روحانی شخصیت سیدنا ریاض احمد گوہر شاہی مد ظلہ عالی کا انقلابی پیغام۔’اللہ کی پہچان اور رسائی کے لیے روحانیت سیکھو خواہ تمھارا تعلق کسی بھی مذہب یا فرقہ سے ہو‘
۔

 

آئیے  قرآن پاک سے پوچھتے ہیں کہ کلمہ پڑھے بغیر ’کسی بھی مذہب‘ میں رہ کر نجات ممکن ھے؟؟

اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہو گا وہ اس سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا، اورایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔
سورہ ال عمران آیت 85)۔)                  

 


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


شریعت کو مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ملاحظہ ہو۔

گوہر شاہی لکھتا ھے:

جو اندر سے پاک ہے اسے حرام چیزیں کھانے سے نقصان ہوگا۔ لیکن جو لوگ پہلے ناپاک ہیں ان کو حرام کھانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ایک اور شخص نے پوچھا کہ لوگ مو سیقی کے ساتھ ذکر کرتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ 
سرکار ( گوہر شاہی)نے فرمایا : جو چیز بھی خدا کی طرف سے مزا دے اسے کرنے میں کوئی حرج نہیں ، اگر موسیقی یا رقص سے ذکر میں سرور آ تا ہے اور خدا کی محبت بڑھتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اگر یہ بات نہیں تو موسیقی سننا مناسب نہیں۔

                   (یاد گار لمحات صفحہ ۳۹)۔


مزید گلفشانی کرتے ہوئے گوہر شاہی لکھتا ھے:

نیز اللہ اللہ کرنے لئے ڈانس کرنا جائز ہے اور اللہ اللہ کرانے کیلئے چرس پلانا جائز ہے۔

 
یاد گار لمحات صفحہ ۱۹)۔)                    
گوہر شاہی کے اس حکم کی تعمیل میں اس کے پیروکار ایک انڈین فلم کے گانے پر محو رقص ہیں۔





اس محفل رقص و سرود کی سرپرستی جو صاحب کر رہے ہیں ان کا نام  یونس الگوہر   ہے. ریاض احمد گوہر شاہی کے نمائندہ اور مہدی فاونڈیشن ( لندن ) کے سربراہ کہلاتے ہیں۔ یونس الگوہر کے عقب میں دیوار پر ریاض احمد گوھر شاہی کی تصویر نمایاں ہے۔
اس ویڈیو میں ایک اور قبل ا غورچیز " الر "  ہے جو انتہائی بائیں جانب اوپر  زرد رنگ میں نظر آ رہا ہے۔
اس کو بڑے سا ئز میں ملاحظہ فرمائیں تو آپ حیران رہ جائیں گے

  


الف میں الله
لام سے: لا الہٰ  الا اللھ
ر سے: ریاض احمد گوھر شاہی


گویا لا الہٰ الا اللھ محمّد رسول اللہ  کی جگہ اپنا کلمہ متعارف کروانے کی انتہائی مذموم کوشش۔

یا الله  کا ذکر تو آپ نے سنا ہوگا۔ لیجئے  " یا گوہر "  کا ذکر بھی ملاحظہ فرما لیجئے۔ اور  آخر میں سرکار گوہر شاہی سے دعا بھی مانگی جا رہی ہے۔ 





ما سوا  گوھر  کے  سجدہ  کفر  ہے۔۔۔
کرتے ہیں گوھر کو سجدہ، شکر ہے۔۔۔



٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭



گوھر شاہی کے پیروکار دو دھڑوں میں بٹے ہوئے ہیں۔

 ۔۱) انجمن سرفروشان اسلام پاکستان میں کام کرتی ہے۔
   http://asiinternationals.com/
۔۲) مہدی فاونڈیشن یونس الگوھر کی زیر نگرانی لندن اور دوسرے ممالک میں کام کرتی ہے۔
http://www.mehdifoundation.com/

دونوں گروپ بظاھر ایک دوسرے کی مخالفت کرتے ہیں مگر درونِ خانہ ایک ہی تھالی کے چٹّے بٹّے ہیں۔ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ انجمن سرفروشان اسلام کی ویب سائٹ سے گوہر شاہی کے مذہب کی کتاب "دین الہی" ڈاونلوڈ کریں تو اس میں مہدی فاونڈیشن کے یونس الگوہر کا ذکر  جلی حروف میں نظر آئے گا۔  ثانیا" انجمن سرفروشان  یونس الگوھر کی جن باتوں پر بظاہر اعتراض کرتی ہے وہ سب خرافات  ریاض احمد گوھر شاہی کی اپنی کتابوں میں موجود ہیں۔
 
بنیادی طور پر انجمن سرفروشان کا یونس الگوھر کی مخالفت کرنا  صرف اس لئے ہے کہ ان لوگوں کو پاکستان میں رہنا ہے۔ اور پاکستان کا قانون جھوٹے امام مہدی اور اس کے پیروکاروں کو نکیل ڈال کر رکھتا ہے۔ اس لئے نہ تو انجمن سرفروشان والے پاکستان میں گوھر شاہی کو علانیہ امام مہدی کہ سکتے ہیں،  نہ ہی یونس الگوھر کی  طرح ڈانس کے ساتھ ذکر کر سکتے ہیں۔ سو یہ کام یونس الگوھر لندن میں بیٹھا کر رہا ہے۔
دونوں گروہ سیانے ہیں کہ جو سودا جہاں بک سکتا ہے وہیں بیچ  رہے ہیں۔

ویکیپیڈیا لنک برائے ریاض احمد گوہر شاہی (اردو)۔
 


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


آخر میں مسجد الحرام (مکہ مکرمہ) کے  امام اور خطیب  الشیخ محمّد بن عبدللہ بن السبیل  کا گوہر شاہی کے بارے میں عربی میں  فتویٰ ملاحظہ ہو۔  جس کی آخری سطر میں انہوں نے لکھا ھے یہ ریاض احمد جوھر شاہی  کذاب اور  ضال  و مضل (گمراہ شدہ اور گمراہ کرنے والا ) ہے۔







قارائین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!! میں آپ کے کوممنٹس ، تجاویز اور مشوروں کا منتظر رہوں گا۔ اگر اس مضمون سے متعلق کوئی مددگار مواد یا معلومات اپ ک پاس ہوں تو ضرور مطلع فرمائیے گا. ممنون ہوں گا۔